[author image=”http://hunzanews.com/wp-content/uploads/2014/07/02.png” ]ہدایت اللہ اختر[/author]
انقلاب
پاکستان مین انقلاب کی تاریخ بیان کی جاے تو معلوم یہی ہوتا ہے کہ یہاں جو بھی انقلاب پرواز کے لےئ تیار ہوا اپنی پرواز کے فورا بعد ہی گر کر کریش ہوا ہے اور تب سے لیکر اب تک ان ناکارہ انقلابات کی وقتا فوقتا مرمت کرکے قابل عمل بنانے کی کوششیں ہوتی ہیں اور کبھی کبھار ان کو مرمت کے بعد دوبارہ سے پرواز بھرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے لیکن بے سود۔۔ اب تک پاکستان میں کویئ انقلاب اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں رہا ہے ۔۔ اس کی بہت ساری وجوہات ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ پاک سر زمین انقلاب کے لےئ موزوں ہی نہیں ۔۔اب تک اس ملک میں جن انقلابات کی موجودگی کا سراغ لگایا گیا ہے ان میں سے چند ایک ذیل ہیں ۔رائیونڈ انقلاب، لاڑکانہ انقلاب، نائن زیرو انقلاب، منصورہ انقلاب،اسلامی انقلاب،(دیوبندی،بریلوی،اہلحدیث اور دیگر) فقہ جعفریہ انقلاب، مشہور ہیں۔۔۔۔عصر حاضر میں پاکستان میں بنی گالہ انقلاب اورکینڈی انقلاب کے چرچے اور موضوع زیر بحث ہے ۔۔۔ہم لوگوں نے پاکستان میں انقلاب انقلاب کے نام سے بہت سارے انقلابات جمع کےء ہیں۔۔۔۔ ان سارے انقلابات کی موجودگی میں خاکم بدہن اب تو بس صرف ملک ٹکڑے کرنے کا انقلاب ہی باقی بچتا ہے اور کچھ نہیں۔۔آخر یہ انقلاب ہے کیا? اور اس کے آنے سے کس کو فائدہ ہوتا ہے? امیر کو یا غریب کو?،ّعام ادمی کو یا خاص کو،?جاگیردارون کو یا وڈیروں کو?، اسکا فیصلہ پچھلے انقلابات کے نتائج کو دیکھ کر کر آپ خود ہی کر سکتے ہیں۔۔۔ آپ لوگوں کو یاد ہوگا کہ انتخابات سے پہلے ایک سونامی چل پڑا تھا اب اس سونامی کے پیچھے ریت ہی ریت اور بجری نظر اتی ہے سونامی جو ہوا اور سونامی جہاں آئیگا وہاں تو تباہی لازمی ہے اب اس سونامی کی لگام بنی گالہ میں ہے جہاں سے اس سونامی کو کنٹرول کیا جاتا ہے بنی گالہ نے اب فیصلہ کر لیا ہے کہ کینڈی انقلاب سے مل کر انقلاب تباہی کے سامان پیدا کےئ جائین میں یہ بات اس لےئ لکھ رہا ہوں کہ ان دو قربانی کے بکرون کو پتہ ہی نہیں کہ یہ کر کیا رہے ہین ان دونوں کو اس وقت خوراک دی جا رہی ہے کہ یہ خوب موٹے تازے ہو ہو جائیں تاکہ آنے والے وقتوں میں یہ کام آسکیں فی الحال ان کو تیار کرنے والے لوگوں کو بھی یقین نہیں کہ وہ اپنے عزائم مین کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں کیونکہ ان کے سامنے دو بڑے ماہر کھلاڑی موجود ہیں جن کی موجودگی میں کچھ وثوق سے کہنا مشکل ہے۔۔اب تک کہ صورت حال سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ کسی انقلاب کا دوردور تک کچھ پتہ نہیں کسی طوفان کا اچانک سے آنے کی بھی کویئ پیشنگویئ نہیں ۔۔اگر بالفرض محال ان تمام باتوں کے باوجود انقلاب آ بھی گیا تو یہ بات تو طے ہے کہ طاہر اور عمران خان کو کھک ملنے والا نہیں ۔۔ کیونکہ اس کے بعد شطرنج کی بساط کسی اور رخ کی طرف موڑ دی جائیگی ۔۔ ان دو حضرات کی بلی چڑھا دی جائیگی تاکہ جن لوگوں نے اوپر چڑھنا ہے ان کی سیڑھی کا بندوبست ہو سکے اوربے چاری سادہ عوام دو انقلابوں کے ملاپ کا خمیازہ بگھتی رہیگی۔۔۔