عاقب علی
افواج پاکستان سے میری محبت کی وجوہات کیا ہیں؟ اس ون ملین کیوسشن کا جب بھی جواب تلاش کرنا چاہا ، دل اور دماغ جو بہت کم معاملات پر یکسو ہوتے ہیں، انہیں اس کے جواب پر ہمیشہ یکسو ہی پایا۔ 14 اگست ، 23مارچ اور 6ستمبر کی فوجی پریڈوں میں افواج کا نظم و ضبط،قوت اور وطن سے محبت کا اظہار،یکجہتی اور ملکی سلامتی کیلئے جان قربان کرنے کا عزم و ارادہ ۔پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے یہ خوبصورت اور دلکش مناظر نے ہمیشہ روح کو چھوا،دل میں وطن سے محبت کی امنگ کو جلا بخشی ،لیکن پھر کیا ہوا۔ نائن الیون کے واقعے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کیا چھیڑی ۔ ہم سے تو امن و امان کی ابتر صورتحال دے کر یہ تقریب بھی چھین لی ۔ایوان صدر کی کشادہ سڑک پر ہونے والی یہ تقریب گزشتہ 13برس سے نہیں ہورہی تھی ۔ ہاں یہ بات درست ہے کہ دہشتگردی کے بڑے حملے کے خوف کے باعث اس وقت کے آمر نے جذبوں کو توانائی بخشے والی تقریب کی جگہ کنونشن سینٹر میں چھوٹی سے محفل سجانے کا اعلان کیا تھا ۔ مگر دوسری طرف ظفر اللہ جمالی،چوہدری شجاعت حسین،شوکت عزیز ، یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف جیسے جمہوریت پسند وزرائے اعظم نے بھی کوئی توجہ نہ دی۔ لگتا ہے یہ سب بھی دہشتگردوں سے خوف زدہ ہوگئے تھے۔چلیں جو بھی تھا یہ جانیں اور ان کا رب جانیں۔ آپ عمران خان سے ایک سو ایک اختلاف کریں،یہ آپ کا جمہوری اور آئینی حق ہے ۔مگر میں کپتان کی سیاست کا قائل ہوگیا ہوں۔جس تقریب کے نہ ہونے سے دل گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے تڑپتا تھا وہ اس کے 14اگست کو ڈی چوک پر جلسے کے اعلان کے بعد بحال ہوگئی۔ اگر اس کے جلسے میں 10لاکھ افراد نہ بھی آئیں تو بھی وہ کامیاب ہوگیا ،اس نے اہل وطن کو ان کی روایتی پریڈ لوٹا دینے میں کلیدی کردار ادا کردیا ۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں،اگر یوم آزادی پر جلسے کا اعلان نہ ہوتا تو حکومت کنونشن سینٹر میں ہی تقریب کا اہتمام کرتی۔ نواز شریف کے ساتھی یوم آزادی کو متنازعہ بنانے کا کتنا ہی واویلا کرتے رہیں ، لیکن قوم کو وہ حاصل ہوگیاجو اس کا ہر اچھے اور برے وقت میں استحقاق تھا ، نواز شریف کی پارٹی نے سیاسی طور پر ہی سہی اعلان تو کیا ، وہ بھی ایسے وقت میں جب آپریشن ضرب عضب کے باعث دہشتگرد تلملا اٹھے ہیں۔ انہیں بڑا جانی اور اسٹریٹجک نقصان ہوا ہے۔ایسے میں دہشتگردوں کی جانب سے بڑی کارروائی کے امکان کو کوئی ذی شعور نظر انداز نہیں کرسکتا ہے۔ایسے میں اگر حکومت نے صرف عمران خان کو پسپاکرنے کیلئے ہی سہی یہ پتا پھینکا ہے مگر اس کا کریڈٹ تو کپتان کو ہی جائے گا ۔ حکومت اِس وقت بڑی مشکلات میں پھنسی ہوئی ہے،آپریشن ضرب عضب ، متاثرین وزیرستان ،کراچی کی بگڑتی صورتحال، بجلی پر وفاقی وزیر کی معافی،معاشی ترقی بذریعہ اعداد و شمار کی قلعی کا کھل جانا، سانحہ ماڈل ٹاؤن،قادری صاحب ، چوہدری برادارن کا انقلاب پر اسرار، عمران کا سونامی اور اس میں پی پی کا اعلان معاونت نے سیاست کا رخ بدل کر رکھ دیا ہے۔اسے سمجھ نہیں آرہا ، اب کیا کیا جائے؟۔بہرحال جو کچھ بھی ہو، پاکستانیوں کو اپنے جذبہ حب الوطنی کو جلا بخشنے کا ایک موقع میسرہورہا ہے۔دوست اور دشمن پاکستانی افواج کی طاقت ،ہیبت اور جلال کا وہ منظر ضرور دیکھیں گے ،جس سے دشمن کے دل میں خوف اور دوست کے دل میں اعتماد اور امید کی کرن پیدا ہوتی ہے، حوصلہ بڑھتا اور کچھ کر گزرنے کی قوت ابھرتی ہے۔ اس ساری بات کے بعد میں نے تو طے کرلیا ، 14اگست پر ڈی چوک سے براہ راست نشر ہونے والی فوجی پریڈ دیکھوں گا ۔ اور اس دوران رب رحیم سے دل مسلم کو زندہ تمنا دینے کی دعا کروں گا تاکہ روح تڑ پ جائے ،جسم گرما جائے۔کیا آپ بھی خود میں یہ جذبہ پاتے ہیں؟۔ذرا سوچئے!
نوٹ: نیوزہنزہ اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
ایکسپریس